استاد کا تعارف
نام:
فضیلۃ الشیخ عمر فاروق بن مظفر اقبال حفظہ اللہ
تعلیم (متخرج):
حفظ القرآن، تجوید، درس نظامی، وفاق المدارس
مضامین اور مصروفیت:
مصروفیت: تدریس۔
مضامین: استاد محترم ہمارے ہاں ’’تاريخ الأدب العربي‘‘ کی تدریس نہایت خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہے ہیں۔
کتاب کے متعلق چند مفید باتیں:
1. عربی ادب کی تاریخ میں زمانہ جاہلیت کے ادب کو اولین ، بنیادی اور خصوصی اہمیت حاصل ہے اس لیے ضروری ہے کہ اہل عرب کی مختلف نسلوں ، قبائل ، مساکن ، اخلاق ، دین ، سیاست ، معیشت ، خاندان اور ہمسایہ اقوام کے ساتھ تعلقات کو مدنظر رکھا جائے مندرجہ بالا موضوعات اہل عرب کی تاریخ پر لکھی گئی کسی بھی کتاب سے دیکھے جاسکتے ہیں اس حوالے سے طالب علم کو الدكتور جواد علي (ت ١٤٠٨هـ) کی کتاب ’’المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام‘‘ ضرور مدنظر رکھنی چاہیے ۔
2. کسی بھی زبان کے ادب کی مانند عربی ادب کو دو بڑے حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے نثر اور نظم ۔
عصر جاہلی کی نثر کئی حصوں میں تقسیم ہے نثر جاہلی کا ایک حصہ الامثال والحکم پر مشتمل ہے اس موضوع پر کئی کتب لکھی گئی ہیں البتہ اس حوالے سے سب سے زیادہ مفید کتاب ہے ’’مجمع الأمثال : أبو الفضل أحمد بن محمد بن إبراهيم الميداني النيسابوري (ت ٥١٨هـ) المحقق: محمد محيى الدين عبد الحميد، الناشر: دار المعرفة – بيروت، لبنان، عدد الأجزاء: ٢‘‘
3. زمانہ جاہلیت کی عربی نثر کا ایک حصہ خطابات اور وصیتوں پر مشتمل ہے اس پر تفصیلی مطالعہ کرنے کے لیے کافی حد تک مفید کتاب ہے: ’’جمهرة خطب العرب في عصور العربية الزاهرة : أحمد زكي صفوت، الناشر: المكتبة العلمية بيروت-لبنان،عدد الأجزاء: ٣‘‘
3. عربی ادب کا دوسرا حصہ شعر و نظم پر مشتمل ہے زمانہ جاہلیت کی عربی شاعری کے لیے چند اہم مباحث ہیں جن میں سے سب سے اول علم العروض ہے اس موضوع پر لکھی گئی کتب میں سے مبتدی کے لیے سب سے زیادہ مفید کتاب ہے: ’’الكافي في العروض والقوافي : أبو زكريا، يحيى بن علي بن محمد الشيبانيّ التبريزي (ت ٥٠٢)، المحقق: الحساني حسن عبد الله، الناشر: مكتبة الخانجي، سنة النشر: 1415 – 1994، عدد المجلدات: 1، عدد الصفحات: 252‘‘
4.اس کے بعد عرب شعراء کا تعارف اور ان کے کلام سے آگاہی حاصل کرنا ہے عرب شعراء میں سے سب سے زیادہ مشہور شعراء اصحاب المعلقات ہیں جن کی تعداد کے متعلق اختلاف ہے جمہور کے ہاں ان کی تعداد سات ہے ان شعراء اور ان کے معلقات شرح سمیت مطبوع ہیں ان میں سے سب سے زیادہ مشہور اور مفید کتاب ہے: ’’شرح المعلقات السبع : حسين بن أحمد بن حسين الزَّوْزَني، أبو عبد الله (ت ٤٨٦هـ)، الناشر: دار احياء التراث العربي، الطبعة: الأولى ١٤٢٣هـ – ٢٠٠٢ م،عدد الصفحات: ٢٨٨‘‘
البتہ دیگر معلقات اور ان کی تحلیل کے لیے ان کتب کو دیکھا جاسکتا ہے:
شرح المعلقات التسع : منسوب لأبي عمرو الشيباني (ت ٢٠٦ هـ) ولا تصح نسبته ففي الكتاب نقول متأخرة عن زمن أبي عمرو وليس الأسلوب أسلوبه، تحقيق وشرح: عبد المجيد همو، الناشر: مؤسسة الأعلمي للمطبوعات، بيروت – لبنان، الطبعة: الأولى، ١٤٢٢ هـ – ٢٠٠١ م، عدد الصفحات: ٣٦١۔
فتح الكبير المتعال إعراب المعلقات العشر الطوال : محمد علي طه الدرة، الناشر: مكتبة السوادي جدة – السعودية، الطبعة: الثانية، ١٤٠٩ هـ- ١٩٨٩ م، عدد الأجزاء: ٢
رجال المعلقات العشر : مصطفى بن محمد سليم الغلايينى (ت ١٣٦٤هـ) ۔
5. دیگر شعراء اور ان کا کلام دیکھنے کے لیے ہر شاعر کے دیوان اور قصائد کو پڑھا جا سکتا ہے جو کہ تقریباً دستیاب شدہ تمام قصائد مطبوع ہیں۔
6. ان شعراء کو ایک ہی جگہ پڑھنے کے لیے ان کتب کو دیکھا جا سکتا ہے:
طبقات الشعراء : عبد الله بن محمد ابن المعتز العباسي (ت ٢٩٦هـ)، المحقق: عبد الستار أحمد فراج، الناشر: دار المعارف – القاهرة، عدد الصفحات: ٤٦٤۔
معجم الشعراء العرب، تم جمعه من الموسوعة الشعرية، مرتبا أبجديا بنفس ترتيبها، أي باعتبار (ابن – ابنة – الـ – أبو – أم – زوجة) جزءًا من الاسم، مع استخدام الاسم الذي اشتهر به الشاعر. عدد الشعراء فيه: ٢٣٠٠ ولكن كثير منهم لهم البيت أو البيتان فقط. وهم موزعون على كل العصور منذ الجاهلية وحتى ١٩٥٢ م۔
الشعر والشعراء : أبو محمد عبد الله بن مسلم بن قتيبة الدينوري (ت ٢٧٦هـ)، الناشر: دار الحديث، القاهرة، عام النشر: ١٤٢٣ هـ، عدد الأجزاء: ٢۔
7. عربی زبان کی ابتدا اس کا خاندان اور اس کی تقسیمات کے حوالے سے درج ذیل کتب کافی مفید ہیں:
محاضرات في لهجات العربية ، ا.د- إبراهيم أنيس.
عشرة آلاف كلمة من أصل عربي، سليمان أبو غواش۔
إبراهيم أبو الانبياء : عباس محمود العقاد (یہ مصنف کے ہم عصر اور قریبی دوست ہیں)
القاموس الوحید کا مقدمہ
8۔ عرب لوگوں کے ہاں دو بولیاں زیادہ تر متداول تھیں ایک لغات شمال اور دوسری لغات الجنوب لغات شمال سے مراد اہل حجاز کی زبان اور لغات جنوب سے مراد یمن اور اس کے زیر اثر قبائل کی زبان ۔ ان کا آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ بھی جاری رہتا تھا عربی زبان کے لہجات کو سمجھنے کے لیے اور اس کے مختلف قسم کے خاندانوں کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یمن اور حجاز کے سیاسی حالات کا مطالعہ کریں حجاز کے سیاسی حالات تو قبائلی نظام ہی کے تحت تھے البتہ یمن کے سیاسی حالات ایک باقاعدہ منظم حکومت کے تحت چلتے تھے اس کے لیے درج ذیل کتاب کو دیکھا جا سکتا ہے:
التيجَان في مُلوك حِمْيَرْ : عبد الملك بن هشام بن أيوب الحميري المعافري، أبو محمد، جمال الدين (ت ٢١٣هـ) يرويه عن أسد بن موسى عن أبي إدريس ابن سنان عن جده لأمه وهب بن منبه ، تحقيق: مركز الدراسات والأبحاث اليمنية، الناشر: مركز الدراسات والأبحاث اليمنية، صنعاء – الجمهورية العربية اليمنية، الطبعة: الأولى، ١٣٤٧ هـ، عدد الصفحات: ٤٩٩۔
اس کے ساتھ شیخ صفی الرحمان مبارک پوری رحمہ اللہ کی کتاب الرحیق المختوم کو نظر میں رکھا جا سکتا ہے ۔
9. کتاب کے مصنف احمد حسن زیات مستشرکین کے شاگرد ہیں اور ان سے کافی حد تک متاثر بھی ہیں اس لیے بعض اوقات اسلامک علوم کے بارے ایسی بات کر جاتے ہیں جس سے قاری کے ذہن میں کوئی اشکال پیدا ہو جاتا ہے جیسا ک انہوں نے حدیث کے متعلق جو کچھ لکھا اس سے پڑھنے والا شاید یہ محسوس کرتا ہے کہ احادیث پر اتنا خاص اعتبار اور اعتماد نہیں کیا جا سکتا تو ایسی چیزوں کے لیے ضروری ہے کہ ایسی کتب کا مطالعہ کیا جائے جن مستشرقین کے اعتراضات کے جوابات موجود ہوں۔
10. تاریخ الادب العربی کے کئی اردو تراجم بھی موجود ہیں:
1.عبدالرحمان طاہر سورتی والا ترجمہ
2.محمد فرحان عاطف مکتبہ رحمانیہ والا
11. . بعض اوقات ایک موضوع دوسری زبان میں پڑھا جائے تو اس کے لیے کئی مشکلات سامنے آتی ہیں البتہ اگر وہی موضوع اپنی زبان کے متعلق پڑھ لیا جائے تو دوسری زبان میں پڑھتے ہوئے سہولت بھی محسوس ہوتی ہے اس کے لیے اردو ادب کی تاریخ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے اس حوالے سے یہ دو کتابیں مفید ہیں:
اردو ادب کی مختصر تاریخ ، آغاز سے 1986 تک، ڈاکٹر انور سدید۔
اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ، آغاز سے 2010 تک، ڈاکٹر سلیم اختر ۔